گلبرگہ 22؍ اپریل ( ): سالکان راہ طریقت منازل سلوک کو مختلف تا طریق پر طئے کرتے ہیں کوئی سالک اخلا ص کے ذریعہ تو کوئی ادب کے ذریعہ اور کوئی خوف الہٰی کے ذریعہ سلوک کی تکمیل کرتا ہے ان خیا لا ت کا اظہار فضیلت مآب ڈاکٹر شاہ محمد افضل الدین جنیدی سراج بابا قبلہ جانشین سجادہ نشین بارگارہ حضرت شیخ دکن علیہ الرحمۃ نے کیا وہ کل رات بارگاہ حضرت شیخ دکن علیہ الرحمۃ میں عظیم الشان پیمانے پر منعقد ہ جشن شیخ دکن میں خطاب کررہے تھے ۔ انہو ں نے کہا کہ سالک جس طریق اور وصف کے ذریعہ سلوک کی تکمیل کر تے ہیں تو ان میں اخلا ص جوادب کے ذریعہ تکمیل سلوک کرتے ہیں ان میں ادب ہر وقت غالب رہتا ہے سراج بابا نے کہا کہ صوفیہ کرام فرماتے ہیں کہ تصوف سراسرادب ہے جو آداب بجا لاتے ہیں ۔ وہ منزل مقصود پالیتے ہیں انہوں نے امام الصو فیہ خواجہ جنید بغدادی علیہ رحمۃ کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے کہا کے خواجہ جنید بغدادی علیہ الرحمۃ کو جملہ صوفیہ اپنا مقتداوپیشوا تسلیم کرتے ہیں اور انہیں صوفیہ کے درمیان مرکزی مقام حاصل تھا۔ خواجہ جنید بغدادی علیہ الرحمۃ اپنے عہد کے صوفیہ و علماء محدثین و فقھا کے مرجع تھے۔ سراج بابا نے سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ خواجہ جنید بغدادی علیہ الرحمہ کو حاصل اوصاف و کمالات ان کے بعد ان کی اولاد میں منتقل ہوگئے یہی وجہ ہے کہ ان کی اولاد پاک میں کئی اولیاء کرام اپنے اپنے عہد میں ممتاز و منفرد مقام کے حامل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم شیخ دکن حضرت شیخ محمد سراج الدین جنیدی علیہ الرحمہ کی ذات گرامی کو دیکھیں ان کی سوانح حیات اور تاریخ کے مطالعے سے سب پر یہ امر آفتاب روشن کی طرح واضح ہوتا ہے کہ حضرت شیخ دکن ؒ کو اپنے ہم عصر اولیاء کے درمیان کیسا نمایاں اور منفرد مقام حاصل تھا۔ آپ کے معاصرین نے آپ کی خدمت میں حاضری دیکر فیض و برکت و حاصل کیا ہے۔ حضرت لاڈلے مشائخ انصاری علیہ الرحمہ نے آپ کی خدمت میں حاضری دی اور تبلیغ دین کو انجام دینے کیلئے مقام کی نشاندہی کیلئے عرض کیا تو شیخ دکن ؒ نے انہیں الند میں قیام کرنے کو کہا خواجہ دکن علیہ الرحمہ نے بھی آپ کے مرقہ انور پر حاضری دیکر فیض حاصل کیا۔ سراج بابا نے اپنے والد گرامی تقدس مآب صوفئ باصفا شاہ محمد تاج الدین جنیدی صاحب قبلہ سجادہ نشین روضہ شیخ کے اوصاف و اخلاق کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یقیناًآپ خواجہ جنید بغدادی علیہ الرحمہ کے سچے جانشین اور اپنے اسلاف کا نمونہ کامل ہیں کیونکہ آپ اپنے اسلاف کے طریق پرگامزن ہیں آپ کی شخصیت کے نمایاں اوصاف ادب اور استقلال ہیں۔ سراج بابا نے اپنے والد گرامی میں موجود وصف ادب کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ سادات کرام کا حددرجہ احترام بجالاتے ہیں۔ مشائخ و علماء کی بے انتہا قدر کرتے ہیں آپ کی پوری زندگی شریعت کی پابندی اسوۂ حسنہ پر عمل آوری سے معمور ہے ۔ سراج بابا نے کہا کہ سمت قبلہ کا احترام بجالانے میں کمال درجہ کی انتہا فرماتے ہیں۔ آپ نے زندگی میں کبھی قبلہ کی جانب پشت نہیں فرمائی۔ حتیٰ کے اپنے استعمال کی اشیاء کی پشت بھی قبلہ کی جانب نہیں ہونے دیتے پوری عمر عبادت وریاضت میں گذار رہے ہیں۔ پیران سالی میں بھی آپ معمولات عبادات میں کوئی تحفیف نہیں فرماتے ۔ آپ دورِ حاضر میں ادب اور استقامت کی بے نظیر مثال ہیں۔
ممتاز ادیب و دانشور پروفیسر سید محمد تنویر الدین خدا نمائی سابق صدر شعبہ فارسی جامعہ عثمانیہ نے خانقاہی نظام میں لنگر کی ضرورت و اہمیت کے زیر عنوان گرانقدر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طعام طعام اسلام کا محبوب ترین عمل ہے۔ اطعام طعام صوفیہ کا محبوب مشغلہ رہا ہے۔ خانقاہوں میں لنگر کا نظام دور اول ہی سے جاری ہے۔ خانقاہوں میں تیار ہونے والے کھانے سے بندگان خدا بلالحاظ مذہب و ملت سیراب ہوتے تھے۔ پروفیسر سید تنویر خدانمائی نے حدیث شریف کی روشنی میں اطعام طعام (کھانا کھلانے) کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرماکر مدینہ منورہ کو جس وقت رونق بخشیں تو آپ نے سب سے اطعام طعام کا حکم فرمایا ابھی آپ اپنی سواری مبارک سے نہیں اترے تھے۔ آپ کی زبان مبارک سے جاری
ہونے والی پہلی حدیث اَطْعِمْوْ االُطَّعَامْ ہی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطعام طعام کا عمل کس قدر محبوب تھا ۔ پروفیسر سید تنویر نے کہا کہ اسی لئے صوفیہ کرام نے اپنی اپنی خانقاہوں میں اطعام طعام کا عمل جاری فرمایا۔ انہوں نے خانقاہ کے معنی و مفہوم کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ خانقاہ کے معنی عبادت کے گھر کے ہوتے ہیں ۔ خانقاہ سے ہر قسم کے تشنگان سیراب ہوتے ہیں ہر طالب کے طلب کی تکمیل ہوتی ہے۔ طالب دنیا کو دنیا طالب عقبی کو عقبیٰ اور طالب مولیٰ کو مولیٰ حاصل ہوتا ہے۔ پروفیسر سید تنویر خدا نمائی نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج بھی داتا دربار میں دو وقت کا کھانا سب کیلئے موجود ہے۔ فرید الدین گنج شکر کی خانقاہ میں بھی لنگر کا نظام جاری ہے۔ا نہوں نے کہا کہ نظام الدین اولیاء کی خانقاہ میں آپ کے زمانے میں روزانہ اس قدر کھانہ تیار کیا جاتا تھا جس کے پکوان میں 70 من نمک خرچ ہوتا تھا۔ آپ کی خانقاہ میں جب بھی دستر چنا جاتا تو عمدہ سے عمدہ کھانہ اس پر موجود رہتا۔ مخبروں نے بادشاہ وقت کو خبردی کے نظام الدین اولیاء کی خانقاہ میں روزانہ بے حساب کھانہ پکتا ہے جس کے سارے اخراجات امراء کے پیش کردہ نذرانوں سے پورے کئے جاتے ہیں یہ سن کر بادشاہ نے فرمان جاری کردیا کہ کوئی بھی شخص نظام الدین اولیاء کو نذرانہ پیش نہیں کریگا جب آپ کو اس بات کی اطلاع ہوئی تو آپ نے خادم سے فرمایا آج سے دوگنی مقدار میں کھانہ تیار کیا جائے آپ کے ایک مرید باصفا نے عرض کیا حضور نہ ہی آپ کے پاس بڑی اراضیات و باغات ہیں نہ بڑی تجارت اور نہ بڑی ملازمت یہ سارے اخراجات کیسے تکمیل پاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ہم ہر نمازکے بعد 70 مرتبہ یا وہابُ کا ورد کرتے ہیں جس کی برکت سے اللہ ہماری ہر حاجت کو پورا فرماتا ہے جو کوئی یہ عمل کریگا وہ ہمیشہ خوشحال رہیگا۔ مولانا نے کہا کہ آپ کی خانقاہ میں عمدہ عمدہ کھانہ تیار کیا جاتا لیکن نظام الدین اولیاء کی غذا بالکل سادہ ہوتی تھی ایک دفعہ کسی شخص نے یہ سونچا کے لوگوں کیلئے اتنا عمدہ کھانہ تیار کیا جاتا ہے تو حضرت کیلئے کس قدر عمدہ کھانہ تیار ہوتا ہوگا جب آپ کے دستر پر پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ صرف سوکھی روٹی رکھی ہوئی ہے جو آپ کی غذا ہے۔
حضرت مولانا مفتی محمد حسن الدین نقشبندی مفتی دارالفتاء حضرت شیخ دکن علیہ الرحمہ نے اپنے جامع خطاب میں کہا کہ دورِ حاضر میں ملت اسلامیہ ایک دوسرے کا تعاون کرنے کے جذبے سے کورے ہوتے جارہے ہیں امدادِ باہمی سے گریز کر رہے ہیں امراء غرباء کی امداد سے کترا رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ دورِ حاضر میں قرض حسنہ دینے کی عادت ختم ہوگئی۔ امراء سودی قرض دینے کو پسند کر رہے ہیں تاکہ ان کے مال میں اضافہ ہو جبکہ احادیث شریفہ میں سود خور کی نہایت ہی مذمت کی گئی ۔ حدیث شریف میں سود خور سودی حساب کتاب کرنے والے اور ان کی معاونت کرنے والے کی سخت مذمت کی گئی ہے اور قرضہ حسنہ دینے والوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ مولانا نے حدیث شریف کے حوالے سے کہا کہ قرضہ حسنہ دینے والے کو بروز محشر کہا جائیگا جنت میں جس دروازے سے چاہے داخل ہوجاؤ ۔ جلسہ کی کارروائی مولانا حافظ محمد فخر الدین خطیب و امام مسجد شیخ دکن ؒ نے بحسن و بخوبی انجام دی۔ جلسہ میں تقدس مآب صوفی باصفا شاہ محمد تاج الدین جنیدی صاحب قبلہ سجادہ نشین روضہ شیخ کی بکثرت گلپوشی کی گئی۔ سجادہ نشین روضہ شیخ کے جشن ولادت کے موقع پر تین غریب لڑکیوں کی اجتماعی شادیوں کا اہتمام کیا گیا اور غرباء و فقراء میں کپڑے تقسیم کئے گئے۔ حضرت سید شاہ حسام الدین حسینی ہاشم پیر صاحب قبلہ سجادہ نشین آستانہ حضرت تیغ برہنہ اور حضرت سید شاہ ہدایت اللہ قادری صاحب سجادہ نشین بارگاہ حضرت سید شاہ حیا ت اللہ بادشاہ قادری علیہ الرحمہ کے علاوہ حضرت سید شاہ سراج الدین حسینی صاحب سجادہ نشین ناگورہ ، حضرت خلیل اللہ حسینی برادر سجادہ نشین گلسرم نے شرکت کی۔ بعد ازاں محفل سماع منعقد ہوئی جس میں حیدرآباد کے مشہور و معروف قوال احسان حسین اور عادل حسین نے کلام سنایا۔ تمام حاضرین جلسہ کیلئے کھانہ کا معقول اہتمام کیا گیا تھا۔